24 News gk

Leading entertainment News website

مکھی مچھر چوہے، کارروائی بھگانے کا %100 زبردست حل

آج ہم آپ کو مچھروں سے چھٹک۔ارا حاصل کرنے کے بارے میں بتائیں گے۔ ویسے تو ہر گھر میں حشرات وغیر ہ موجو د ہوتے ہیں۔

جو وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں ۔ لیکن مچھر اپنے موسم میں آتے ہیں۔ مگر ناک میں دم کردیتے ہیں۔ جہاں یہ چھوٹا سا مچھر کان میں بھ۔نب۔ھنا کر یہ پریشان کرتاہے وہیں یہ مچھر مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا کردیتاہے۔

جس میں ملیریا اور ڈینگی سرفہرست ہیں۔ مچھروں کی ویسے تو کئی اقسام ہیں لیکن مچھر ڈینگی اور ملیریانہیں پھیلاتے لیکن اگر ایک بھی مچھر کسی گھر میں آجائے تو اس سارے گھر والے متاثر ہوسکتے ہیں۔ یہ نہ صرف بیماری میں مبتلا کرتے ہیں۔ بلکہ یہ بعض اوقات ج۔ان ل۔یوا ثابت ہوجاتے ہیں۔ یہ اکثر گرمی میں آتے ہیں ۔ ویسے تو مچھر کو م۔ارنے کےلیے بہت زیادہ پروڈکٹس مارکیٹ میں موجو دہیں۔ جن میں سپرے ٹکیاں اور آئل وغیرہ موجود ہیں ۔

لیکن یہ نہ صرف مچھروں کو م۔ارتی ہیں۔ بلکہ یہ انسانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کیونکہ ان میں خط۔رنا ک ک۔یمیکل کا استعمال کیا جاتاہے۔ یہ ک۔یمیکل ایک طرف تو ہمیں مچھ۔روں سے محفو ظ رکھتا ہے۔ لیکن دوسری طرف یہ ہمیں جلدی امراض اور پ۔ھیپھ۔ڑوں کی بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ اسی حوالے آج ہم آپ کو ایک آزمودہ اور مفید ٹوٹک۔ا بتائیں گے ۔ جس کے استعمال سے آپ مچھروں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اور مچھروں کو دور بھگ۔ا سکتے ہیں

ٹوٹکےکے لیے ہمیں نیم کا تیل اور کافور کی ضرورت ہوگی ۔ نیم کا تیل سستا اور بہت فائد ہ مند ہے۔ اس کو جسم پر لگانے سےمچھر دور رہتے ہیں۔ یہ تیل ہمارے جلد کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ خارش ، داغ، چنبل اور کیل مہاسوں کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ چلتے ہیں نسخے کی طرف۔ سب سے پہلے ایک پاؤ نیم کے تیل میں دو کافور کی ٹک۔یاں ڈال کر اچھی طرح ہلا کر مکس کر کے کسی بوتل میں محفوظ کر لیں۔

شام کو مغرب کے وقت کمرے میں مٹی کے چراغ میں نیم کا تیار شدہ آئل ڈال لیں۔ اور اس کو جلا دیں۔ اس سے اٹھنے والے دھ۔وئیں مچھ۔ر ختم ہوجائیں گے۔ یہ دھواں ہمارے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اس سے دمہ اور استماء کے مریضوں کو فائد ہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ جن کو نیند نہیں آتی یا ڈپریشن کا شک۔ا ررہتے ہیں۔ سر میں درد رہتا ہے۔ سر بھاری رہتا ہے۔ ان کےلیے بھی بہت فائد ہ مند ہے ۔ اس سے اچھی نیند آئےگی۔

Sharing is caring!

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.