
”””کھجور کا شربت وٹامنز“““
”””کھجور کا شربت وٹامنز“““
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ یوں کہہ لیں کہ اپریل اور مئی کی گرمی اورعشق کی گرمی دونوں اکٹھی ہورہی ہیں۔ایک طرف موسم کی گرمی اور ایک طرف عشق رسول اللہﷺ کی گرمی۔ ویسے عاشق ہمیشہ جیت ہی جاتا ہے۔ گرمی سے بھی کہیں زیادہ ہو۔ وہ شہروںمیں ہو یا دیہاتوں میں ۔ وہ صحرا میں ہو یا کالے پہاڑوں میں۔عشق مصطفیٰ ﷺ میں گونجیں عاشق ہمیشہ جیت جاتےہیں۔اسی حوالے سے رمضان کے بابرکت مہینے میں ایک لاجواب شربت سے متعارف کرواتے ہیں۔ جس کا دور نبی ﷺ کے معمولات سے ہے ۔ حدیث کے کتابوں میں جب حضور اکرمﷺ کی پسندید ہ غذاؤں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو “نبیذ”ایک ایسی اصطلاح ملتی ہے جس کا استعمال اہل عرب اب بھی کرتے ہیں۔ لیکن عجم میں اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔ گڑ ویسے بھی کھائیں۔
تو اپنے مزاج کی گرمی کا اظہار کرتا ہے اور اسی شربت بنا کر پی لیں۔ تو بے بہا ٹھنڈک اور تسکین کو ظاہرکیے بغیر نہیں رہتا۔ بالکل اسی طرح کھجور ہے۔کھجور کا استعمال گرمیوں اور کھاتا ہے۔ لیکن اگر اسی کھجور پانی میں بھگوکر اور اس کا شربت بنایا جائے تو اس سے زیادہ پرتاثیر اور تسکین سے بھرپور شاید ہی کوئی شربت ہوگا ۔ پہلے دو ر میں کھجور کے قدرتی وٹامنز جو کہ اے سے زیڈ تک ہیں ۔ اس سے بھرپور استفادہ کرتے تھے۔
وہ وٹامنز کے متعلق زیادہ نہیں جانتے تھے لیکن وٹامنز سے مدد ضرور لیتے تھے۔ آج ہم وٹامنز اور منرلنز کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ لیکن ہماری توجہ مصنوعی وٹامنز کی طرف ہوتی ہے۔ فطرت سے بھرپور کھجور وٹامنز کا ایک قدرتی کیپسول ہے ۔ اور اس سے استفادہ خوش نصیب ہی کرتا ہے۔ویسے اس وقت پوری دنیا میں دل کے امراض انجائنا اور ہارٹ اٹیک کے لیے کھجور کا استعمال بہت تیزی سے رواج پارہا ہےکیونکہ دنیا فطرت کی طرف مائل ہورہی ہے۔ اور کھجور فطرت ہے۔کھجور سارے انبیاء اسلام کی سنت ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کے اندر شفاء کی وہ حقیقتیں ہیں۔ جوانسان کو مصنوعی اور کیمیکل بھری ادویات کے پاس نہیں جانے دیتیں ۔ آپ کی خدمت میں کھجور کا شربت پیش کرتےہیں کہ رمضان المبار ک میں آپ بھی اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ رمضان کا مہینہ آرہا ہے۔گرمی کا مہینہ ہے۔ پیاس ، لو اور حدت ویسے بھی برداشت نہیں ہوتی۔ پھر روزے کے ساتھ کیسے برداشت ہوگی ؟ تو کہابالکل آسان ہے آپ ایسا کریں کہ روزہ رکھنے کے بعد دو چمچ گلاب کے پھولوں کا گلقند کھا کر اوپر سے ایک گلا س پانی پی لیں۔یا بہتر ہے کہ گلاب کے پھولوں کے دو چمچ کھاکر کھجور کا شربت پی لیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو نعمت ہے او رسنت ہے اور صحت بھی ہے۔
آپ چاہیں تو کھجور کی گھٹلیاں نکال کر جس پانی میں بھگو یا ہے اسی میں گرینڈکرکے شربت بنا سکتے ہیں۔ اور دودھ بھی ملا سکتے ہیں۔ اس طرح ان کی افادیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ اور جنت کے دو میوے یعنی دودھ اور کھجور اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی میں اکیلا کھجور کا شربت پینا بہت زیادہ ثابت ہے۔شہنشاہ اورنگز یب عالمگیر صبح ناشتے میں “نبیذ” کا استعمال کرتے ۔بڑے بڑے محدثین اولیاء صالحین اور حضرت شیخ عبد القاد ر جیلانی ؒ بھی “نبیذ” کا استعمال کرتے تھے۔ حضرت امام جعفر ؒ سے بھی “نبیذ” کا استعمال ثابت ہے لیکن ایک بات کا خیال رہے کہ “نبیذ” کا شربت گرمی کے موسم میں ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں۔صبح کو بھگویا ہوا شام کو استعمال کریں۔ شام کا بھگویا ہوا صبح کو استعمال کریں۔ بارہ گھنٹے سے اوپر رکھا ہوا استعمال نہ کریں۔ دو تین دن گزرنے اور شدید گرمی سے اس کے اندر خمیر پیدا ہوتا ہے اور خمیر کا پیدا ہوجانا ا س کے استعمال کو مشکوک بنادیتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں کہ اس کو تازہ استعمال کریں