24 News gk

Leading entertainment News website

بڑھاپے میں بھی صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو 30 سال کے ہوتے ہی یہ چیز کھانا چھوڑ دیں، سائنسدانوں نے لمبی زندگی کا راز بتادیا

بڑھاپے میں بھی صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو 30 سال کے ہوتے ہی یہ چیز کھانا چھوڑ دیں، سائنسدانوں نے لمبی زندگی کا راز بتادیا

 

 

 

 

 

آپ نے کئی بوڑھے افراد دیکھے ہونگے جو بڑھاپے کے باوجود نہایت صحت مند اور چاک و چوبند زندگی بسر کرتے نظر آتے ہیں۔ بڑھاپے میں شاندار صحت اور طویل زندگی کے راز سے ابسائنسدانوں نے پردہ اٹھاتے ہوئے ایک ایسی ٹپ دے دی ہے جس سے استفادہ کر کے آپ بھی اپنا بڑھاپا شاندار اور صحت مند بنانے کے ساتھ ساتھ عمر میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابقی
ونیورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ 30سال کی عمر کو پہنچ کر جنک فوڈ کھانا چھوڑ دیتے ہیں وہ 60سال سے زائد عمر میں بھی صحت مند اور متحرک زندگی گزارتے ہیں۔تحقیق کے مطابق خوراک سے زیادہ چکنائی والی اور بازاری خوراک نکالنے اور نباتات سے حاصل کردہ خوراک کا زیادہ سے زیادہ استعمال بڑھاپا صحت مند اورطویل عمر کا باعث بنتا ہے۔ سائنسدانوں کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف سائوتھ ہمپٹن کے پروفیسر سیان روبنسن کے مطابق جو لوگ درمیانی عمر میں مکھن وغیرہ کی بجائے زیتون کا تیل استعمال کرتے ہیںاور گوشت کی بجائے پھلوں اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیںان کی صحت عمر کی محتاج نہیں ہوتیوہ اپنے بڑھاپے میں بھی نوجوانوں کی طرح صحت مند اور چاک و چوبند رہتے ہیں۔برطانوی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال جسم کے امنیاتی نظام کو کمزور کرتا اور جسمانی سوزش کو بھی بڑھاتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چند برس قبل خون میں سوڈیئم کی زیادتی سے ایک قسم کے امنیاتی خلیات مونوسائٹس کا بگاڑ بھی دیکھا گیا تھا جبکہ ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ نمک کا غیرمعمولی استعمال امنیاتی خلیات میں مائٹوکونڈریائی سرگرمیوں کو کزور کرتا ہے۔ مائٹوکونڈریا ہر خلیے میں پایا جاتا ہے اور انہیں خلیاتی بجلی گھر بھی کہا جاتا ہے۔اس طرح امنیاتی خلیات توانائیسے محروم ہوجاتے ہیں جس سے بدن کی امراض سے لڑنے کی صلاحیت شدید متاثرہوسکتی ہے۔تجربہ گاہ میں کئے گئے مشاہدات سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کے انتہائی باریک سالمات بھی ایک اینزائم کو روکتے ہیں جو مائٹوکونڈریا پراثر انداز ہوتیہیں۔ اس ضمن میں رضاکاروں کو ایک پیزا کھلایا گیا جس میں اوسط دس گرام نمک موجود ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان کے خون کے نمونے بھی لیے گئے۔تمام افراد کے خون کے نمونوں میں دیکھا گیا کہ مائٹوکونڈریا سرگرمی سست پڑچکی تھی تاہم 8 گھنٹے بعد یہ کیفیت نارمل ہوگئی اور مائٹوکونڈریائی سرگرمی بہتر ہوگئی۔ ماہرین کے مطابق نمک کا مسلسل استعمال اس عمل کو قدرے دیر تک برقرار رکھ سکتا ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.